دبئی:اطالوی پولیس کی جانب سے فلسطینیوں کی حمایت کرنے والے طلباء کو بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو فوٹیج سامنے آنے کے بعد واقعے پر عوامی حلقوں کی طرف سے شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
اطالوی اپوزیشن نے بھی اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وزیر داخلہ سے اس کی وضاحت کا مطالبہ کیا ہے۔
پولیس نے ٹسکنی کے علاقے فلورنس اور پیسا کے شہروں میں طلباء کے مارچ کو منتشر کردیا۔ پیسا میں مظاہرین پر لاٹھی چارج کے واقعے نے سیاسی اور عوامی حلقوں میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑا دی۔
ویڈیو کلپس میں طالب علموں کو پیچھے ہٹتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو کہ ایک پرامن مظاہرے کے دوران پولیس افسران کی طرف سے دھکم پیل کی زد میں تھے۔
ایک نوجوان عورت کو چیختے ہوئے سنا “کیا تم اپنے بچوں کو اس طرح مارتے ہو؟” پیسا پولیس نے اس پر کوئی رد نہیں دیا۔
سینٹر لیفٹ ڈیموکریٹک پارٹی کی رہ نما ایلی شلین نے فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں “ناقابل قبول مناظر دکھایا گیا ہے جس میں پولیس طلباء کو ایک گلی میں گھیرے ہوئے ان پر شدید نوعیت کا لاٹھی چارج کررہی ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جارجیا میلونی کی حکومت، جن کا تعلق دائیں بازو کی تحریک سے ہے ملک میں “جبر کا ماحول” پیدا کر رہی ہے۔ میلونی حکومت نے 2022ء میں اقتدار سنبھالا اور غیر قانونی امیگریشن کو روکنے اور امن و امان کو مستحکم کرنے کا عہد کیا۔
پولیس کے رویے پر حکومت نے ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
نیشنل یونین آف پولیس یونین کے صدر اینسو لیٹیزیا نے کہا کہ طلباء کے احتجاج میں اکثر “ماہر مشتعل افراد” گھس جاتے ہیں اور تحقیقات مکمل ہونے تک فیصلے نہیں کیے جانے چاہئیں۔
پیسا کے روزولی سیکنڈری اسکول کے اساتذہ نے کہا کہ وہ مظاہرین کے ساتھ غیر انسانی سلوک سے “حیرت زدہ” ہیں کیونکہ احتجاج کرنے والے زیادہ تر بچے کم عمر تھے۔
اساتذہ نے ایک بیان میں مزید کہا کہ “ہم نے اپنی کلاسوں کے لڑکوں اور لڑکیوں کو کانپتے اور صدمے کی حالت میں پایا۔ انہیں بری طرح مارا پیٹا گیا تھا‘‘۔