دبئی:جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح پراسرائیلی فوج کی متوقع زمینی کارروائی کے منصوبے نے مصر اور اسرائیل کے درمیان تناؤ میں اضافہ کیا ہے۔ کشیدگی کے ماحول میں مصر نے تل ابیب کو فیصلہ کن انتباہی پیغام بھیجا ہے۔
ذرائع نے پیر کے روزالعربیہ/الحدث کو انکشاف کیا کہ قاہرہ نے تل ابیب کو انتباہی پیغامات بھیجے ہیں جس میں دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے رفح کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا تو اس کے ساتھ سفارتی تعلقات پر نظرثانی اور تعلقات پر کمی کی جائے گی۔
مصر نے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ رواوبط کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہیں صرف غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے معاہدے کے حوالے سے سکیورٹی کی سطح تک محدود کر دیا جائے گا جبکہ اسرائیلی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے رابطوں کومنجمد کردیا گیا ہے۔
ذرائع نے تصدیق کی کہ قاہرہ کی جانب سے رفح میں فوجی آپریشن شروع کرنے کی منظوری کے بعد مصری غصے میں ہیں۔
علاوہ ازیں ذرائع نے زور دیا کہ قاہرہ نے اسرائیل کو یقین دلایا کہ وہ فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی پالیسی کی اجازت نہیں دے گا۔
ذریعے نے وضاحت کی کہ مصر نے اسرائیلیوں کو مطلع کیا ہے کہ صلاح الدین محور کی حیثیت میں کسی بھی قسم کی تبدیلی پر بات ناقابل قبول ہے۔
قاہرہ نے غزہ کے ساتھ اپنی سرحد پرسکیورٹی بڑھانے کے سلسلے میں اقدامات کے ایک حصے کے طور پر گذشتہ دو ہفتوں کے دوران شمال مشرقی سینا میں تقریباً 40 ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں تعینات کی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ یورپی یونین کے علاوہ امریکہ کی قیادت میں بہت سے مغربی ممالک نے بارہا رفح پر حملے کے خلاف خبردار کیا ہے۔ رفح میں اس وقت تقریبا 13 لاکھ بے گھر فلسطینی انتہائی مشکل حالات میں زندگی بسر کررہے ہیں۔ اسرائیلی حملے کی صورت میں رفح میں بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے رفح میں زمینی فوجی آپریشن نہ کرنے حوالے سے عالمی دباؤ کو مسترد کرتےہوئے کہا ہے کہ وہ رفح میں موجود بے گھر لوگوں کی نقل مکانی کا منصوبہ تیار کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ رفح میں فوجی آپریشن نہ کرنا حماس کی فتح اور اس کے سامنے ہتھیار پھینکنے کے مترادف ہے۔